غزل
زخم تازہ ہےآشنائی کا
ذکرچھیڑونہ پارسائی کا
نام لےلےکےجن کاجیتےہیں
ان سےرشتہ ہےبےوفائی کا
عشق کیسا؟ کہاں کی محبوبی
سب تماشہ ہےدل ربائی کا
جان نکلی تو جان جائےگی
درد ملنے کا غم جدائی کا
گرچہ نائب ہیں ہم تیرے مولی
حصہ مانگا کبھی خدائی کا؟
یوں تو زندہ ہیں پھر بھی کہ دینا
کل جنازہ ہے سعد بھائی کا