Monday, November 4, 2013

غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کس دنیا میں اب رہنے لگا ہوں

یہ کس دنیا میں اب رہنے لگا ہوں
غزل کیوں روز میں کہنے لگا ہوں

مرا بت خود مرے اندر بسا ہے
پرستش ذات کی کرنے لگا ہوں

تصادم کفر و ایماں کر رہے ہیں
کوئی انجام ہو ڈرنے لگا ہوں

کوئی اندر مجھے جھنجھوڑتا ہے
میں اس سے روزوشب لڑنے لگا ہوں

کبھی جیتا تھا جس کا نام لے کر
اسی کے نام پر مرنے لگا ہوں