Wednesday, December 28, 2011

Ghazal

غزل

سہانی شام ہو کچھ اہتمام ہو جائے
غزل کا ساتھ ہو آنکھوں سے جام ہو جائے

تمہاری زلف ہے کالی گھٹا کہ ناگن ہے
اسیر زلف کی ہر صبح شام ہو جائے

حمام چھوڑ دے ننگوں کی بھیڑ دنیا میں
جوبات سچ ہے مبادا وہ عام ہو جائے

ہوس کی دوڑ میں ناصح بھی ساتھ ساتھ چلے
خلوص جس میں ہو اس کا مقام ہو جائے

سکوں سفر میں ہو منزل میں اضطراب رہے
کسی مقام پہ یوں انضمام ہو جائے

بہت قریب سے گزرا تھا سعد منزل کے
رکا نہیں کہ سفر نا تمام ہو جائے

No comments:

Post a Comment