Tuesday, December 21, 2010

Dar se unke bhagaae jaate haiN


غزل

درسےان کےبھگائےجاتےہیں
اب کہاں ہم بلائےجاتےہیں

پہلےنظریں ملائی جاتی تھیں
آج دامن بچائےجاتےہیں

مرکےسوبارجی چکےپھربھی
وہ ہمیں آزمائےجاتےہیں

مصلحت سےبنےتھےجورشتے
ہم انہیں بھی نبھائےجاتےہیں

یاد آتی ہےجب کبھی تیری
ساری دنیابھلائےجاتےہیں

دن تری فکرمیں گزرتاہے
اشک شب میں بہائےجاتےہیں

سعد پتھرکی ایک مورت کو
اپنےدل کی سنائےجاتےہیں

No comments:

Post a Comment