Monday, December 6, 2010

Ab or seyaahi na badhaao maula


دعائیہ غزل

اب اور سیاہی نہ بڑھاؤ مولیٰ
دامن کومرےاس سےبچاؤ مولیٰ

مسدود نہ ہوجائیں کہیں رستےسارے
اس راہ پہ اتنا نہ چلاؤ مولیٰ

جس نورسےموسی کوغشی آئی تھی
وہ نور میرے دل میں سجاؤ مولیٰ

دل پھیردو دنیا کے خداؤں سےمرا
یا پاس مجھےاپنےبلاؤ مولیٰ

ہرروز گناہوں میں اضافہ، توبہ!
اس روزکے جھنجھٹ سے بچاؤ مولیٰ

یوں سعد خطاؤں کا ہے پتلا لیکن
کس کا ہے یہ شہکار بتاؤ مولیٰ

یہ شعرہی آنسوں ہیں ندامت کے مرے
رحمت کا نمونہ بھی دکھاؤ مولیٰ


No comments:

Post a Comment