Thursday, December 2, 2010

Pahle si ta'alluqaat meN hiddat nahiN rahi


غزل

پہلےسی تعلقات میں حدت نہیں رہی
شایدانہیں ہماری ضرورت نہیں رہی

دستاررہبری ہی کیااخلاق بھی گیا
جوبھی ہمارےپاس تھی دولت نہیں رہی

جادیکھ کمیں گاہ میں کیا - کیاکھلےہیں گل
کس نےکہابہارکوفرصت نہیں رہی

اب ما نگتےہیں اپنی سہولت کی بھیک وہ
کرداررہبراں میں بھی عظمت نہیں رہی

آتےہیں اب ہمارےبھی ماتھےپہ کچھ شکن
مشکل میں مسکرانےکی عادت نہیں رہی

مجبورآہ ونالہ وفریادہوگیا
اب سعدمیں بھی سعد کی خصلت نہیں رہی

No comments:

Post a Comment