Thursday, December 2, 2010

Kaisi guzre hai mukhtasar kahyo

غزل

کیسی گزرے ہے مختصر کہیو
نیند آئے نہ رات بھرکہیو

روزو شب ان کا نام لیتے ہیں
ان سے ملیو تو نامہ بر کہیو

وہ نہیں ہیں تو کچھ خلا سا ہے
سونا سونا ہے میرا گھرکہیو

کچھ تو رکھ لیں بھرم محبت کا
راہ تکتے ہیں رہ گزر کہیو

کون آتا ہے جاکے محفل سے
پھر بھی رہتا ہوں منتظر کہیو

سعد آئے گا ان سے ملنے کو
پورا ہونے کو ہے سفر کہیو

1 comment:

  1. Dekhna ek roz gir jaye gi ye deeware hayat
    ke ret ke zarrat hai silsla thahra hua

    ReplyDelete