Thursday, October 31, 2013

غزل... جنوں کو آزمانا چاہتا ہے

غزل
جنوں کو آزمانا چاہتا ہے
خرد سے دل لگانا چاہتا ہے

تڑپتے عکس سے دامن بچا کر
وہ خود سے دور جانا چاہتا ہے

تری دنیا مرے قابل نہیں ہے
یہاں کیوں آب و دانہ چاہتا ہے؟

تری الفت کا سورج ڈھل رہا ہے
سوا نیزے پہ آنا چاہتا ہے

اجازت ہو سماں رنگین باندھوں
لہو آنکھوں سے بہنا چاہتا ہے

غزل تو سعد نے اچھی کہی ہے
نہ لکھ پایا جو کہنا چاہتا ہے

No comments:

Post a Comment