آج میں آپ کی توجہ آئندہ ایک سے دو سالوں کے اندر
دنیا میں آنے والے شدید مالی بحران کی طرف مبزول کرانا چاہتا ہوں، جس پر پہلے سے ہی
ماہرین معاشیات میں بحث چل رہی۔ ظاہر ہے کے اس بحران سے عرب ممالک کے ساتھ ساتھ ہندوستان
اور دیگر ممالک بھی بری طرح متاثر ہوں گے۔ روس تو پہلے ہی اس کا شکار ہو چکا ہے۔ لیکن
ابھی میرا کنسرن عالمی یا ملکی پیمانے پر اس کا اثر نہیں ہے۔ میں یہ سوچ رہا ہوں کہ
ہمارے اپنے گھر، خاندان اور ساتھ میں نشست و برخاست کرنے والے لوگ اس سے کس حد تک متاثر
ہوں گے۔
اس صورتحال کا براہ راست منفی اثر خلیج کی معیشت،
اور مثبت اثر متحدہ امریکہ اور کچھ دیگر ممالک پر پڑنے والا ہے۔ خلیجی حکومتیں بشمول
سعودی عربیہ بڑے پیمانے پر اپنی معاشی پالیسی میں تبدیلی کریں گی (جس کا آغاز بھی ہو
چکا ہے)۔ آنے والے دنوں میں وہاں بڑے پیمانے پر چھٹنی ہو سکتی ہے۔ ناگذیر اسامیوں پر
خارجیوں کو مقامیوں سے تبدیل کرنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہندوستان
کے پس منظر میں سب سے بڑا اثر مسلم کمیونٹی پر پڑنے کی امید ہے۔
تو کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم غفلت میں مارے جائیں۔ خطرے
سے مقابلہ کرنے کا پہلا قدم خطرے کی واقفیت ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر وہ فیملی
جس کا چولہا گلف کی آمدنی سے جلتا ہے، ابھی سے حکمت عملی تیار کرنا شروع کردے۔ خود
روزگار اس کا بہترین متبادل ہو سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment