غزل
ننھے پودوں کو جھلسنے سے بچانا ہوگاان کی ماٹی میں لہو پھر سے پلانا ہوگا
جنہیں جانا ہے ستاروں سے بھی آگے اک دن
انھیں بنیاد کے بارے میں بتانا ہوگا
اپنی بوسیدہ حویلی کو بچانا ہے اگر
ریت پہ محل بنا ہے جو گرانا ہوگا
جس سے روشن تھا مرے گاؤں کا ماضی کا ضمیر
آج شہروں میں وہی دیپ جلانا ہوگا
کوئی آنے کو نہیں خضرومسیحا بن کر
دیس اپنا ہے ہمیں خود ہی چلانا ہوگا
اپنے ماضی کی طرف لوٹ کے دیکھو تو سہی
'سعد' قدموں میں ترے سارا زمانہ ہوگا
Assala mu Alikum Bhai
ReplyDeleteKaise Ho Aap Or Ghar P Sab KAisen HAin
Main Farhan u Orkut Frineds